شہر کا روز نامچہ آج بھی حسبِ معمول مانع ِحمل گولیوں کا اسٹاک ادویات فروش نے …
آج بھی حسبِ معمول
مانع ِحمل گولیوں کا اسٹاک
ادویات فروش نے دھوپ نکلنے سے پہلے
ختم کرلیا تھا،
مگر سڑک کوٹنے والی حاملہ کو
اپنا بوجھ اتارنے کے لئے
کسی کی مدد کی ضرورت نہیں پڑی
فلیٹ کی جالیوں سے
جھانکتے ہوئے “وجود”
آج پھر
درخت پر لٹکتے ہوئے
بندروں کی طرح لگ رہے تھے
آج بھی
انڈیکیٹر کی بتّیاں کُھلی رکھنے کے باوجود
گاڑیاں صحیح موڑ نہیں کاٹ سکیں
نتیجیتۃ
ہارن ساری دوپہر
چیختے چنگھاڑتے رہے
ہیلمٹوں اور گاڑیوں کے
بند شیشوں کے پیچھے سے
راہ گیر عورتوں کی جنبشوں سے
لطف اندوز ہوتی ہوئی ایک آنکھ
اپنا جسم توڑ کر فرار ہورہی تھی
کہ گاڑیوں کے پہیوں تلے آکے
کچلی گئی
ٹریفک سگنل پہ
اندھے فقیر کی ایکٹنگ
آج پھر جان دار نہیں لگ رہی تھی
اور اب تھکی ماندی ہوا
رات کے اس پہر
روز نامچہ تحریر کرنے کے بعد
شہر بھر کا انزال دھونے کے لئے
غسل کرنے جارہی تھی
مگر تھکن نے اس کا ارادہ
ملتوی کروادیا ہے اور اب وہ
ایئر فریشنر لگا کر
نئے اور تازہ دن کا
انتظار کررہی ہے
( ثروتؔ زہرا )