دوست چند جملے تمھارے لیے بھی تم کہ باد صبا کی طرح نرم و نازک ہو اور بادلوں کی ط…
چند جملے تمھارے لیے بھی
تم کہ باد صبا کی طرح نرم و نازک ہو اور بادلوں کی طرح اَن چھوئی ہو
چند جملے تمھارے لیے بھی
یہ جو حرفوں کا لفظوں کا جُملوں کا سارا طلسمِ خفی ہے
یہ جو مصرعوں کی بازیگری ہے
یہ جو مانگے کی سوچیں ہیں
اور یہ جو غزلوں میں جذبوں کے اظہار کا عجز ہے
یہ تو صدیوں کی لمبی مسافت کے سنگِ سفر ہیں
اِس مسافت کے سنگِ سفر جس کی کٹھنائیوں میں کوئی چاند چہرہ
نظر آئے تو قربِ منزل کی جیسے بشارت ملے
پر یہ سب لفظ ہیں
اور تم جسم و جاں ہو حقیقت ہو زندہ حقیقت
تمہی نے کہا تھا
کہ چھٹّی کے دن نرم بستر میں چھُپ کر حسیں خواب بُننا میری زندگی ہے
خالد شریف
[ad_2]