گرم چائے کی تلخیوں میں – سنینہ مجید
گرم چائے کی تلخیوں میں
وہ جو شدت سے یاد آئے
اک ایسا خیال ہو تم
اڑتی ہوئی بھاپ میں
وہ اک تصویر دھندلی سی
گزرے دنوں کو جو موڑ لائے
اک ایسا ملال ہو تم
جہاں بھی دیکھوں
جسے بھی دیکھوں
تجھے ہی ڈھونڈوں
تجھے ہی چاہوں
اداس نطریں ناکام ہو کر لوٹ آئیں
اس قدر بے مثال ہو تم
ہے زندگی میں نہ کوئی غم
نہ آنسوؤں کی کوئی وجہ ہے
مگر جو روح کو نڈھال رکھے
اک ایسا وبال ہو تم
اداس کیوں ہو
خاموش لب کیوں
وہ کیسا غم ہے
وہ کیسا دکھ ہے
کوئی جو پوچھے
جواب کیا دوں
بہت ہی مشکل
سوال ہو تم