رک کیوں گئے ستم ظریف ظلم ابھی تو باقی ہے۔ از سماءچودھری
آزاد غزل
رک کیوں گئے ستم ظریف ظلم ابھی تو باقی ہے
میرے تن پہ لہو رسے مگر زخم ابھی تو باقی ہے
میری روح کا قطرہ قطرہ اس ایندھن میں خاک ہوا
اہل تماشہ ہنس ہنس کہتے راکھ ابھی تو باقی ہے
روتے جلتے،چلتے چلتے اس رہ میں جو شام ہوئی…