سو لفظی کہانی ( بے زبان )
بیٹے نے بوڑھے باپ کواولڈ ہوم میں چھوڑتے ہوئے کہا میں روز ملنےآیا کرونگا آپ سے۔۔۔۔ اگرآپکی بہوآپکی بیماری اور پکارسےسمجھوتا کر لیتی تومیں اس جگہ اس حالت میں آپکو کبھی چھوڑکے نہ جاتا ۔۔۔۔۔ بوڑھے نےنم آنکھوں سے بیٹے کو دیکھا۔۔۔۔ بہو کو دوش نہ دو بیٹا، سمجھوتا تم نہ کر سکے۔۔۔۔ تمہیں گھر میں سکون چاہیئے تھا اور مجھے اپنی آواز زندہ رکھنی تھی۔۔۔ تمہارا شکریہ، تم نےمیرا ٹھکانا بدل دیا ـــ اس اولڈ ہوم میں اپنے جیسوں کی خاموشی بانٹوں گا تو خوب بولوں گا اور خوش رہوں گا ۔۔۔۔۔
ختم شد
شمع حفیظ