غموں کی دھوپ میں ملتے ہیں سائباں بن کر زمیں پہ رہ…
غموں کی دھوپ میں ملتے ہیں سائباں بن کر
زمیں پہ رہتے ہیں کچھ لوگ آسماں بن کر
اڑے ہیں جو ترے قدموں سے خاک کے ذرے
چمک رہے ہیں فلک پر وہ کہکشاں بن کر
جنہیں نصیب ہوئی ہے ترے بدن کی نسیم
مہک رہے ہیں زمیں پر وہ گلستاں بن کر
میں اضطراب کے عالم میں رقص کرتا رہا…
[ad_2]