سب قرینے اُسی دلدار کے رکھ دیتے ہیں ہم غزل میں بھ…
سب قرینے اُسی دلدار کے رکھ دیتے ہیں
ہم غزل میں بھی ہُنر یار کے رکھ دیتے ہیں
شاید آ جائیں کبھی چشمِ خریدار میں ہم
جان و دل بیچ میں بازار کے رکھ دیتے ہیں
تاکہ طعنہ نہ ملے ہم کو تنک ظرفی کا
ہم قدح سامنے اغیار کے رکھ دیتے ہیں
اب کسے رنجِ اسیری کہ قفس میں صیاد
سارے منظر گُل و گُلزار کے رکھ دیتے ہیں
… More