پھر کبھی ہوں نہ ہوں ہم بہم دوستو مہرباں دوستو محت…
پھر کبھی ہوں نہ ہوں ہم بہم دوستو
مہرباں دوستو محترم دوستو
کس کو معلوم تھا عمر کٹ جائے گی
کاٹتے کاٹتے فصلِ غم دوستو
کُوئے رُوحانیاں میں بسائے گئے
برہمن زادیوں کے صَنم دوستو
ہم فقیروں کے خوابوں میں کیوں آج کل
شاہِ جنات ملتا ہے کم دوستو
… More