رنجِ فِراق یار میں رُسوا نہیں ہُوا اِتنا میں چُپ…
رنجِ فِراق یار میں رُسوا نہیں ہُوا
اِتنا میں چُپ ہُوا کہ تماشا نہیں ہُوا
ایسا سفر ہے جس میں کوئی ہمسفر نہیں
رستہ ہے اِس طرح کا جو دیکھا نہیں ہُوا
مُشکل ہُوا ہے رہنا ہَمَیں اِس دیار میں
برسوں یہاں رہے ہیں یہ اپنا نہیں ہُوا
وہ کام شاہِ شہر سے یا شہر سے ہُوا …
[ad_2]