شبِ فراق تھی، ہم ذکرِ یار کرتے رہے خزاں سے اخذ ن…
شبِ فراق تھی، ہم ذکرِ یار کرتے رہے
خزاں سے اخذ نشاطِ بہار کرتے رہے
کبھی ثواب بھی سرزد ہُوا تو بے منشا
کبھی گناہ بھی بے اختیار کرتے رہے
صلیب لاتے رہے آپ اُٹھا کے مقتل تک
جو کر سکے وہ ترے جاں نثار کرتے رہے
جو بات بر سرِ منبر نہ کہہ سکا واعظ
تمہارے دوست وہ بالائے دار کرتے رہے
… More