دردِ فرقت سے قرابت سی ہوئی جاتی ہے ہائے یہ بھی…
دردِ فرقت سے قرابت سی ہوئی جاتی ہے
ہائے یہ بھی مری عادت سی ہوئی جاتی ہے
اُف دمِ نزع بھر آئی ہیں یہ کس کی آنکھیں
مجھ کو جینے کی ضرورت سی ہوئی جاتی ہے
رشک کی یہ خِرد آشوبیاں اللہ اللہ
اپنے سایہ سے بھی وحشت سی ہوئی جاتی ہے
حُسن آمادۂ تکمیلِ جفا ہے اے دوست
پھر مجھے اپنی ضرورت سی ہوئی جاتی ہے
… More