میں جو کچھ ہوں، وہی کچھ ہوں، جو ظاہر ہے وہ باطن ہے…
میں جو کچھ ہوں، وہی کچھ ہوں، جو ظاہر ہے وہ باطن ہے
مجھے جھوٹے در و دیوار چمکانا نہیں آتا
میں دریا ہوں مگر بہتا ہوں میں کہسار کی جانب
مجھے دُنیا کی پستی میں اُتر جانا نہیں اتا
بہت کمزوریاں ہیں مجھ میں اک یہ بھی ہے کمزوری
ضرورت میں بھی مجھ کو ہاتھ پھیلانا نہیں آتا
پرندہ جانبِ دانہ ہمیشہ اڑ کے آتا ہے…
[ad_2]