ایک پل آہستگی سے گھٹتی ہوئی سہ پہر کی دھوپ دل می…
ایک پل
آہستگی سے گھٹتی ہوئی سہ پہر کی دھوپ
دل میں اتر رہی ہے کسی خواب کی طرح
نیلے فلک پہ ابر کے ٹکڑے کہیں کہیں
لرزاں ہیں دل کے ساز پہ مضراب کی طرح
صحنِ چمن میں ڈولتے رنگوں کے درمیاں
ہے ایک بے قرار سی خوشبو رکی ہوئی
ٹھہرے ہوئے سے وقت کی سر گوشیوں کے بیچ
تتلی کوئی ہے پھول کے لب پر جھکی ہوئی
… More