“آخری خواہش”، عظمیٰ طور
سنو!
اب قبر کھودی جا رہی ہے
میرے بے جان وجود کو
میرے ہی
بے وقعت آنسوؤں سے
غسل دیا جا چکا ہے
میرے لفظوں کے کفن سے
اب مجھے ڈھانپا جائے گا
جب مٹی ڈال کر سب چلے جائیں
تب
تم چلے آنا
گو اُس بے دیپ قبرستان میں
بے نام قبر تلاشنا
ذرا مشکل ہو گا
سو تم
میرے مرقد پر نصب کتبے کی تحریر ذہن میں رکھنا “شہیدِ راہِ اُلفت عاشقِ ناکام کا مرقد”
تم اپنی جاندار نظروں کے
پھول برسا کر
میری قبر کی گیلی مٹی پہ
محبت لفظ لکھ دینا
یہی میری آخری خواہش ہے __