اِتنا احسان تو ہم پر وہ خُدارا کرتے اپنے …
اپنے ہاتھوں سے جگر چاک ہمارا کرتے
ہم کو تو دردِ جدائی سے ہی مر جانا تھا
چند روز اور نہ قاتل کو اشارہ کرتے
لے کے جاتے نہ اگر ساتھ وہ یادیں اپنی
یاد کرتے انہیں اور وقت گزارا کرتے
زندگی ملتی جو سو بار ہمیں دنیا میں
ہم تو ہر بات اُسے آپ پہ وارا کرتے
جوشؔ دھندلاتا نہ ہرگز یہ مرا شیشۂ دل
گرد اُس کی وہ اگر روز اتارا کرتے
اے جی جوشؔ
المرسل: فیصل خورشید