یوسف ظفر کا یوم وفات Mar 07, 1972 اردو کے ایک ممت…
Mar 07, 1972
اردو کے ایک ممتاز شاعر جناب یوسف ظفر یکم دسمبر 1914ء کو مری میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے بڑے نامساعد حالات میں زندگی بسر کی۔ 1936ء میں انہوںنے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ 1939ء میں انہوں نے میرا جی کے ساتھ حلقہ ارباب ذوق کی بنیاد ڈالی اور قیام پاکستان کے بعد مشہور ادبی جریدے ہمایوں کے مدیر مقرر ہوئے۔ بعد ازاں وہ ریڈیو پاکستان سے منسلک ہوئے اور اسٹیشن ڈائریکٹر کے عہدے تک ترقی پائی۔ جناب یوسف ظفرکی سوانح عمری ’’یوسف ظفر کی بات‘‘ کے نام سے اشاعت پذیرہوچکی ہے جب کہ ان کے شعری مجموعوں میں نوائے ساز‘ عشق پیماں‘ حریم وطن‘ صدا بہ صحرا‘ زہرخند اور زنداں کے نام شامل ہیں۔ ان کی شاعری کی کلیات بھی اشاعت پذیر ہوچکی ہے۔ ان کی نثری تصنیف یہودیت بھی اپنے موضوع پر لکھی گئی ایک بڑی وقیع تصنیف ہے۔
7 مارچ 1972ء کو جناب یوسف ظفرنے راولپنڈی میں وفات پائی۔ راولپنڈی میں فوجی قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔
..
آ مرے چاند رات سونی ہے
بات بنتی نہیں ستاروں سے
……
آنکھوں میں ترے جلوے لیے پھرتے ہیں ہم لوگ
ہم لوگ کہ رسوا سر بازار ہوئے ہیں
…….
باتوں سے سوا ہوتی ہے کچھ وحشت دل اور
احباب پریشاں ہیں مرے طرز عمل سے
…….
دور ہو کر بھی سنیں تم نے حکایات وفا
قرب میں بھی وہی عنواں ہے قریب آ جاؤ
…….
ایک بھی آفتاب بن نہ سکا
لاکھ ٹوٹے ہوئے ستاروں سے
….
ہائے یہ طویل و سرد راتیں
اور ایک حیات مختصر میں
……
ہے گلو گیر بہت رات کی پہنائی بھی
تیرا غم بھی ہے مجھے اور غم تنہائی بھی
…..
پانی کو آگ کہہ کے مکر جانا چاہئے
پلکوں پہ اشک بن کے ٹھہر جانا چاہئے
…..
سانس لینے کو ہی جینا نہیں کہتے ہیں ظفرؔ
زندگی تھی جو ترے وصل کا امکاں ہوتا
…..
تھک کے پتھر کی طرح بیٹھا ہوں رستے میں ظفرؔ
جانے کب اٹھ سکوں کیا جانیے کب گھر جاؤں
……
ان کی محفل میں ظفرؔ لوگ مجھے چاہتے ہیں
وہ جو کل کہتے تھے دیوانہ بھی سودائی بھی
…..
زہر ہے میرے رگ و پے میں محبت شاید
اپنے ہی ڈنک سے بچھو کی طرح مر جاؤں