اُداسی کا یہ پتھر آنسووں سے نم نہیں ہو…
ہزاروں جگنوؤں سے بھی اندھیرا کم نہیں ہوتا
کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں
ہرے پیڑوں کے گرنے سے کوئی موسم نہیں ہوتا
بہت سے لوگ دل کو اِس طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا
بچھڑتے وقت کوئی بدگمانی دل میں آ جاتی
اُسے بھی غم نہیں ہوتا مجھے بھی غم نہیں ہوتا
یہ آنسو ہیں انہیں پھولوں میں شبنم کی طرح رکھنا
غزل احساس ہے احساس کا ماتم نہیں ہوتا
بشیر بدر
المرسل: فیصل خورشید