خمار بارہ بنکوی کے چند منتخب اشعار ۔ …… خدا بچ…
……
خدا بچائے تری مست مست آنکھوں سے
فرشتہ ہوتو بہک جائے آدمی کیاہے
…..
آپ کو جاتے نہ دیکھاجائے گا
شمع کو پہلے بجھاتے جایئے
…..
وہی پھر مجھے یاد آنے لگے ہیں
جنھیں بھولنے میں زمانے لگے ہیں
….
ہنس کے بولے نقاب سرکاکر
یوں طلوع آفتاب ہوتاہے
…..
کہانی میرے ہی گذرے ہوئے لمحات رنگیں کی
مجھی کو اب حدیث دیگر اں معلوم ہوتی ہے
…..
مجھ کو شکستِ دل کا مزا یاد آگیا
تم کیوں اداس ہوگئے کیایاد آگیا
….
یہ وفا کی سخت راہیں ،یہ تمہارے پائے نازک
نہ لے انتقام مجھ سے مرے ساتھ ساتھ چل کے
….
رات باقی تھی جب وہ بچھڑے تھے
کٹ گئی عمر رات باقی ہے
…..
اکیلے ہیں وہ اور جھنجھلا رہے ہیں
مری یاد سے جنگ فرمارہے ہیں
……
نہ ہارا ہے عشق ،نہ دنیاتھکی ہے
دیاجل رہاہے ،ہواچل رہی ہے
……
ساقی نہ دے شراب،نظر بھر کے دیکھ لے
تیرے خمارؔ کو تری آنکھوں سے کام ہے
…..
تصویر بناتاہوں تصویرنہیں بنتی
اک خواب سا دیکھاہے تعبیرنہیں بنتی
…..
اک پل میں اک صدی کا مزاہم سے پوچھئے
دودن کی زندگی کا مزاہم سے پوچھئے
…..
اچھاہواکہ سر سے بلا ٹل گئی خمار ؔ
کمبخت دل کے ناز اٹھانے کے دن گئے
…..
دن گئے شباب کے زندگی بدل گئی
شمع ہے وہی مگر روشنی بدل گئی
…
حیرت ہے تم کو دیکھ کے مسجد میں اے خمارؔ
کیابات ہوگئی جو خدایادآگیا
….
قیامت یقیناًقریب آرہی ہے
خمارؔ اب تو مسجد میں جانے لگے ہیں
…..
واعظ خلوص ہے ترے انداز فکر میں
ہم تیری گفتگو کا برامانتے نہیں