بیجاپور کے کہنہ مشق شاعر جناب سلیمان خمار کا یومِ…
March 01, 1944
کچھ نہیں ہے تو یہ اندیشہ یہ ڈر کیسا ہے
اک اندھیرا سا بہ ہنگامِ سحر کیسا ہے
عمر بھر چل کے بھی پائ نہیں منزل ہم نے
کچھ سمجھ میں نہیں آتا یہ سفر کیسا ہے
اِس سے ہم چھاؤں کی امید بھلا کیا رکھیں
دھوپ دیتا ہے ہمیشہ یہ شجر کیسا ہے
…..
دوستو زہر فسادات کا بویا نہ کرو
آپسی جھگڑوں سے اس دیش کو رسوا نہ کرو
مذہب و دھرم کے ناموں پہ مرے ہم وطنو
خوں اہنسا کے اصولوں کا بہایا نہ کرو….
….
سوچ تخریب جب جگاتی ہے
غم کی تاریکیاں ہی لاتی ہے
ذات پات اور زباں کے جھگڑوں سے
قومی ایک جہتی چوٹ کھاتی ہے
……..
( سلیمان خمار)