دیکهی ہیں جب سے ہم نے ، نذریں اُتاریاں ہیں سارے ج…
سارے جہاں سے اچهی ، آنکهیں تمہاریاں ہیں
گل رنگ مہ وشوں پہ ، آتا ہے رشک ہم کو
یہ صُورتیں الٰہی !! کس نے سنواریاں ہیں ؟؟
اک بار تو کبهی تم ، ہلکی سی چَهب دکها دو
اس آرزو میں ہم نے ، عمریں گزاریاں ہیں
چہرے پہ کالی زُلفیں ، ڈهاتی قیامتیں ہیں
مصری کی طرح میٹهی ، باتیں تمہاریاں ہیں
تم بن یہاں پہ جینا ، جینا ہے کیسا جینا
یہ رونقیں جہاں کی ، تم سے ہی ساریاں ہیں
جن حُسن کو ابهی تک ، ہم نے نہیں بهلایا
وه جهیل جیسی آنکهیں ، غزلیں ہماریاں ہیں
(ڈاکٹر حسن رضوی)
[ad_2]