آگے بڑھے نہ قصۂ عشق بتاں سے ہم سب کچھ کہا مگر نہ …
سب کچھ کہا مگر نہ کھلے راز داں سے ہم
اب شوق سے بگڑ کے ہی باتیں کیا کرو
کچھ پا گئے ہیں آپ کے طرز بیاں سے ہم
…..
کوئی محرم نہیں ملتا جہاں میں
مجھے کہنا ہے کچھ اپنی زباں میں
ہوتی نہیں قبول دعا ترک عشق کی
دل چاہتا نہ ہو تو زباں میں اثر کہاں
ڈر ہے میری زباں نہ کھل جائے
اب وہ باتیں بہت بنانے لگے
….
عمر شاید نہ کرے آج وفا
کاٹنا ہے شب تنہائی کا
تم نے کیوں وصل میں پہلو بدلا
کس کو دعویٰ ہے شکیبائی کا
…
کبک و قمری میں ہے جھگڑا کہ چمن کس کا ہے
کل بتا دے گی خزاں یہ کہ وطن کس کا ہے
…
مولانا الطاف حسین حالی