دانیال طریر کی پیدائش Feb 24, 1980 دانیال طریر 24…
Feb 24, 1980
دانیال طریر 24 فرووری 1980ء کو لورالائی (بلوچستان) میں پیدا ہوۓ۔نامور ادیب اور دانش ور رب نواز مائل ان کے تایا تھے ۔ ان کے چچا محمود ایاز اردو اور پشتو کے مقبول شاعر ہیں۔
ردو زبان و ادب میں ایم۔اے کرنے کے بعد دانیال طریر شعبہ تدریس سے وابستہ ہو گیا ۔وہ جامعہ بلوچستان (کوئٹہ)کے شعبہ اردو میں تنقید کی تدریس پر مامور تھا ۔فروغ ِ علم و ادب کے لیے اس نے اپنی زندگی وقف کر رکھی تھی ۔وہ علمی و ادبی محفلوں کی جان تھا ،اس نے کچھ عرصہ کوئٹہ سے شائع ہونے والے مقبول ترین کتابی سلسلے ’’مہر نامہ ‘‘کے اعزازی مدیر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دیں۔تحقیق ،تنقید ،شاعری، تہذیب وثقافت ، علم بشریات ،نفسیات ،تاریخ ،لسانیات اور پاکستانی ادبیات کے موضوع پر اس کے اشہبِ قلم کی جولانیوں کا ایک عالم معتر ف تھا۔ رنگ اور خوشبو سے محبت کرنے والے دانیال طریر کی زندگی دھنک رنگوں سے مزین تھی ۔اس کی گھریلو زندگی بہت خوشگوار رہی ۔اﷲ کریم نے اُسے د وجڑواں بچوں (ایک بیٹی اور ایک بیٹا) سے نوازا۔وہ ہنسی خوشی زندگی بسر کر رہاتھا نہ جانے کس کی نظر لگی کہ یہ ہنستا مسکراتا چمن مہیب سناٹوں کی زد میں آ گیا ۔ اپنی زندگی کے آخری دنوں میں وہ ہر کام جلد مکمل کرنے کی فکر میں رہتا تھا ۔یہی وجہ ہے کہ اس نے نہایت تیزی سے اپنی تصانیف کے مسودات کو پایہء تکمیل تک پہنچایا ۔ دو سال سے سرطان کے موذی مرض میں مبتلا رہنے کے بعد 31 جولائی 2015ء کو سوۓ عدم کو روانہ ہو گۓ تھے۔
تصانیف میں آدھی آتما (شاعری)، خواب کمخواب (شاعری)، خدا مری نظم کیوں پڑھے گا (طویل نظم)، معنی فانی (شاعری)، بھوکھے بھجوکے (نظم) معاصر تھیوری اور تعین قدر (تنقید و تحقیق، جدیدیت، مابعد جدیدیت اور غالب (تنقید)، ادب، تنقید اور تھیوری (تنقید)، بلوچستانی شعریات کی تلاش، تعبیری شعریات کی حدود) قابل ذکر ہیں۔
..
خاموشی کی قِرأت کرنے والے لوگ
ابُّو جی اُور سارے مرنے والے لوگ
روشنیوں کے دھبّے’ اُن کے بیچ خلا
اَور خلاؤں سے ہم ڈرنے والے لوگ
مٹّی کے کوزے اور اُن میں سانس کی لَو
رب رکّھے’ یہ برتن بھرنے والے لوگ
میرے چاروں جانِب اونچی اونچی گھاس
میرے چاروں جانب چَرنے والے لوگ
آخر جسم بھی دیواروں کو سونپ گئے
دروازوں میں آنکھیں دھرنے والے لوگ
( دانیال طریرؔ )