مولانا ظفر علی خان اور ڈاکٹر محمد حسين فطرت کی بہت…
ڈاکٹر محمد حسين فطرت
کی بہت خوبصورت ہم قافیہ و ہم ردیف نعتیں
مولانا صاحب کی نعت تو خوبصورتی کے ساتھ کافی مشہور بھی ہے
مگر ڈاکٹر صاحب کی نعت جو کہ ڈاکٹر صاحب کی طرح مشہور تو نہیں مگر بہت خوبصورت نعت ہے
ملاحظہ فرمائیں
مولانا ظفر علی خان
وہ شمع اُجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
اک روز جھلکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں
گر ارض و سما کی محفل میں لولاک لما کا شور نہ ہو
یہ رنگ نہ ہو گلزاروں میں، یہ نور نہ ہو سیّاروں میں
جو فلسفیوں سے کھل نہ سکا اور نکتہ وروں سے حل نہ ہوا
وہ راز اک کملی والے نے بتلادیا چند اشاروں میں
وہ جنس نہیں ایماں جسے لے آئیں دُکانِ فلسفہ سے
ڈھونڈے سے ملے گی عاقل کو یہ قرآں کے سی پاروں میں
ہیں کرنیں ایک ہی مشعل کی بوبکر و عمر عثمان و علی
ہم مرتبہ ہیں یارانِ نبی کچھ فرق نہیں ان چاروں میں
_________________
ڈاکٹر محمد حسين فطرت بھٹکلی
نغماتِ ازل بیدار ہوئے پھر بربطِ دل کے تاروں میں
تکبیر کی آوازیں گونجیں یثرب کے حسیں کہساروں میں
ائے رشکِ مسیحا ،فخرِ زماں،تو ہی ہے علاجِ دردِ نہاں
مجھ کو بھی پِلا داروئے شفا، میں بھی ہوں ترے بیماروں میں
اُس شان ِ کرم کا کیا کہیئے،… دنیا کو مسخر جس نے کیا
یہ وصف کہاں شمشیروں میں ، یہ بات کہاں تلواروں میں
مستانہ ہواؤں کے جھونکے، نذرانہ عقیدت کا لائے
شبنم کے گہر تقسیم ہوئے ، کچھ پھولوں میں کچھ خاروں میں
پھولوں کی زباں پر ذکر ترا، غنچوں کے لبوں پر مدح تری
ائے حسنِ ازل کے شیدائی،… چرچا ہے ترا مہ پاروں میں
مومن کی نگاہوں میں فطرتؔ ، کہسارِ عرب ہے رشکِ جناں
پھولوں کا تبسم رقصاں ہے،…. فردوس بداماں خاروں میں