سجاد علی نے ھلکے پُھلکے انداز میں فریدہ خانم کی سگ…

سجاد علی نے ھلکے پُھلکے انداز میں فریدہ خانم کی سگنیچر غزل ان کے سامنے گا کر اِس غزل کو ایک نیا ھی رنگ دے دیا.
آپ بھی سنیں۔
وہ عِشق جو ھم سے رُوٹھ گیا
اب اُس کا حال بتائیں کیا ؟؟
کوئی مہر نہیں ، کوئی قہر نہیں
پھر سچا شعر سنائیں کیا ؟؟
اِک ھجر جو ھم کو لاحق ھے
تا دیر اُسے دھرائیں کیا ؟؟
وہ زھر جو دِل میں اُتار لیا
پھر اُس کے ناز اُٹھائیں کیا ؟؟
پھر آنکھیں لہو سے خالی ھیں
یہ شمعیں بجھنے والی ھیں
ھم خُود بھی کسی کے سوالی ھیں
اس بات پہ ھم شرمائیں کیا ؟؟
اِک آگ غمِ تنہائی کی
جو سارے بدن میں پھیل گئی
جب جسم ھی سارا جلتا ھو
پھر دامنِ دل کو بچائیں کیا ؟؟
ھم نغمہ سَرا کچھ غزلوں کے
ھم صُورت گر کچھ خوابوں کے
بے جذبۂ شوق سنائیں کیا
کوئی خواب نہ ھو تو بتائیں کیا ؟؟
”اظہر نفیس“[fb_vid id=”2235713446669962″]
بشکریہ
https://www.facebook.com/Inside.the.coffee.house