۲۰ فروری ممتاز شاعر غلام مُحمد قاصرؔ کے یومِ وفات …
مفہوم سو گئے ہیں خاموش ہے لغت بھی
سوچو تو ہے اِسی میں لفظوں کی خیریت بھی
بیٹھے ہیں زیرِ سایہ کچھ حق پرست ورنہ
میں تو گِرا رہا تھا دیوارِ مصلحت بھی
پہلے اُدھر نظر کا ہم نے سفیر بھیجا
پھر اُس نے فتح کر لی خوابوں کی سلطنت بھی
بوسیدہ سا مکاں ہے…….. یارو! دعائے باراں
منظور ہو گئی تو گِر جائے گی یہ چھت بھی
چِلّا رہی ہے خوشبو مالا پرونے والے
پھولوں میں گوندھ لائے کانٹوں کی معذرت بھی
قاصرؔ مِرے بیاں کی تصدیق کر رہے ہیں
مقتول کی قبا پر قاتل کے دستخط بھی
غلام محمد قاصرؔ
از:-تسلسل (کُلّیاتِ قاصرؔ) ص ۶۲/۶۳
انتخاب
سفیدپوش
[ad_2]