شبنم رومانی کے ~~ منتخب اشعار ~~ ہنس رہا ہوں آج ک…
~~ منتخب اشعار ~~
ہنس رہا ہوں آج کل بیٹھا ہوا
دولتِ شبنم غریب ، اہلِ بہار کے قریب
کاغذوں کے اک بڑے انبار پر
درد کے کچھ محاورے ، حسن کی کچھ علامتیں
درد پیراہن بدلتا ہے یہ ہم پر اب کھلا
صرف لفظوں کی دھنک کو شاعری سمجھتے تھے ہم
میری باتیں مہکی مہکی جیسے میر کے نازک شعر
ان کی باتیں سوچی سمجھی جیسے غالب کا دیوان
چاہو ، پر حد سے زیادہ نہ کسی کو چاہو !
بدل گئے مرے چہرے کے خوشگوار نقوش
غلطی کی تھی سو دشمن مرے احباب ہوئے
سمجھ رہا تھا تری آرزو کو میں آسان
اب کے بارش ایک ساتھی دے گی
ایک چہرہ بن گیا دیوار پر