ھر گام حادثہ ھے ، ٹھہر جائیے جناب رستہ اگر ھو یاد…
رستہ اگر ھو یاد ، تو گھر جائیے جناب
زندہ حقیقتوں کے تلاطم ھیں سامنے
خوابوں کی کشتیوں سے ، اُتر جائیے جناب
انکار کی صلیب ھُوں ، سچائیوں کا زہر
مجھ سے ملے بغیر ، گزر جائیے جناب
دِن کا سفر تو کٹ گیا ، سُورج کے ساتھ ساتھ
اب شب کی انجمن میں ، بکھر جائیے جناب
کوئی چُرا کے لے گیا ، صدیوں کا اعتقاد
منبر کی سیڑھیوں سے ، اُتر جائیے جناب
“امیر قزلباش”
بشکریہ
https://www.facebook.com/Inside.the.coffee.house