کنارے پر کھڑی ہوں اور کنارے ڈھونڈتی ہوں سحر کی روش…
سحر کی روشنی میں چاند تارے ڈھونڈتی ہوں
لہو کی روشنائی سے جنہیں لکھا گیا ہو
میں طاقِ عمر میں ایسے شمارے ڈھونڈتی ہوں
وہ جن کو میرا بچپن سوچتا اور چاہتا تھا
کسی کی ذات میں وہ رنگ سارے ڈھونڈتی ہوں
مسافت کی تھکن، تسکین و یکسوئی کا سایہ
میں تکمیلِ سفرکے استعارے ڈھونڈتی ہوں
کھڑی میں آخری سیڑھی پہ اُوپر دیکھتی ہوں
فلک کی آنکھ میں تازہ اشارے ڈھونڈتی ہوں
مجھے ہر منجمد شے موت کا پرتو لگی ہے
میں تصویروں میں بھی زندہ نظارے ڈھونڈتی ہوں
(یاسمین حمید)
[ad_2]