کوئی بستی نئی ہم تم کہیں آباد کرتے ہیں چلو آؤ ک…
چلو آؤ کوئی رستہ نیا ایجاد کرتے ہیں
سمندر ہو کہ صحرا ہو گل و گلزار ہو چاہے
یہ ہم ہی لوگ ہیں جو ہر نگر آباد کرتے ہیں
یہی خواہش تمہاری ہے کہ تم ہم سے بچھڑ جاؤ
تو پھر جاؤ ابھی سے ہم تمہیں آزاد کرتے ہیں
ہمیں تو آرزو یہ تھی قفس کو توڑ ڈالو تم
مگر تم نے کیا وہ ہی جو سب صیاد کرتے ہیں
مرے ہر لفظ میں یا رب بیاں ہو حق فقط سچ ہو
عطا دی ہے قلم کی تو یہ بھی فریاد کرتے ہیں
محبت میں جو ہارے ہو تو بہتر ہے پلٹ جاؤ
در و دیوار سنگ و بام سب ہی یاد کرتے ہیں
(حنا عنبرین طارق)
[ad_2]