خودکشی پر اشعار اپنی زندگی کو اپنے ارادے اور اپنے …
اپنی زندگی کو اپنے ارادے اور اپنے ہاتھوں سے ختم کرلینا ایک بھیانک اور تکلیف دہ احساس ہے ۔ لیکن انسان جینے کے ہاتھوں تنگ آکر کب ایسا کرلیتا ہے اور کون سے محرکات اُسے ایسا کرنے پر مجبور کر دیتے ہیں
……
آج تو جیسے دن کے ساتھ دل بھی غروب ہو گیا
شام کی چائے بھی گئی موت کے ڈر کے ساتھ ساتھ
ادریس بابر
…..
خودکشی جرم بھی ہے صبر کی توہین بھی ہے
اس لیے عشق میں مر مر کے جیا جاتا ہے
عبرت صدیقی
….
خودکشی کرنے میں بھی ناکام رہ جاتے ہیں ہم
کون امرت گھول دیتا ہے ہمارے زہر میں
انجم لدھیانوی
…..
سڑک پہ بیٹھ گئے دیکھتے ہوئے دنیا
اور ایسے ترک ہوئی ایک خودکشی ہم سے
احمد عطا
….
غریب شہر تو فاقے سے مر گیا عارفؔ
امیر شہر نے ہیرے سے خودکشی کر لی
عارف شفیق
….
کوئی خودکشی کی طرف چل دیا
اداسی کی محنت ٹھکانے لگی
عادل منصوری
….
تم نے کہا تھا میں تیری کشتی میں بوجھ ھوں
آنکھوں کو اب نہ ڈھانپ مجھے ڈوبتا بھی دیکھ
شکیب جلالی
…..
قمر بشیر
موت کی بانہوں میں ہی جا کر قمر
زندگی کے راز کو سمجھوں گا میں
….
ثروت حسین
موت کے درندے میں اک کشش تو ھے ثروت
لوگ کچھ بھی کہتے ھوں خود کشی کے بارے میں
….