یہاں سے اب کہیں لے چل خیالِ یار مجھے چمن میں راس ن…
چمن میں راس نہ آئے گی یہ بہار مجھے
تری لطیف نگاہوں کی خاص جنبش نے
بنا دیا تری فطرت کا رازدار مجھے
مری حیات کا انجام اور کچھ ہوتا
جو آپ کہتے کبھی اپنا جاں نثار مجھے
بدل دیا ہے نگاہوں سے رخ زمانے کا
کبھی رہا ہے زمانے پہ اختیار مجھے
میں جب چلا ہوں بہ ایں ذوقِ بندگی اے دوست
قدم قدم پہ ملے آستاں ہزار مجھے
یہ حادثات جو ہیں اضطراب کا پیغام
یہ حادثات ہی آئیں گے سازگار مجھے
عزیز اہلِ چمن کی شکایتیں بے سُود
فریب دے گئی رنگینئ بہار مجھے
(عزیز وارثی)
[ad_2]