پیر زادہ قاسم کی پیدائش Feb 08, 1943 اردو کے ممتا…
Feb 08, 1943
اردو کے ممتاز شاعر پیر زادہ قاسم ۸ فروری ۱۹۴۳ء کو دہلی کے ایک علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد جناب ضیاء صدیقی قادری نہایت دین دار اور صوفی صفت انسان تھے۔ پیر زادہ قاسم نے ڈی جے سائنس کالج سے انٹر اور جامعہ کراچی سے بی ایس سی (آنر) کے بعد ایم ایس سی کا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد نیو کیسل یونیورسٹی برطانیہ سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ تعلیم سے فارغ ہونے کے بعد درس و تدریس کا پیشہ اختیار کیا۔ ۱۹۶۰ء میں جامعہ کراچی میں بحیثیت لیکچرار مقرر ہوئے۔ دوران ملازمت وہ جامعہ کراچی کے پرووائس چانسلر اور رجسٹرار، رکن سنڈیکیٹ، مشیر امور طلباء اور دیگر اہم کمیٹیوں کے رکن بھی رہے۔پیرزادہ قاسم ٢٠١٢ تک جامعہ کراچی کے وائس چانسلر رہے ہیں
پیر زادہ قاسم کا شمار برصغیر کے ممتاز شعراء میں ہوتا ہے۔ وہ ہر صنف سخن میں طبع آزمائی کرتے ہیں مگر غزل ان کا خصوصی میدان ہے۔ ۱۹۹۶ء میں دبئی میں جشن پیر زادہ قاسم بھی بڑی آب و تاب سے منایا گیا۔
انہوں نے اردو اور انگلش میں میڈیکل اور سائنس پر متعدد کتابیں لکھیں۔ اردو شاعری میں دو مجموعے ’’تند ہوا کے جشن میں‘‘ اور ’’شعلے پہ زباں‘‘ شائع ہو چکے ہیں۔
پیرزادہ قاسم کے چند اشعار ملاحظہ کیجئے۔
سفر کی انتہا تک ایک تازہ آس باقی ہے
کہ میں یہ موڑ کاٹوں اس طرف سے تو نکل آئے
چراغ ہوں کب سے جل رہا ہوں، مجھے دعائوں میں یاد رکھیے
جو بجھ گیا تو سحر نما ہوں، مجھے دعائوں میں یاد رکھیے
ان کی وجہ شہرت تو تلخ گفتگو ہی تھی
کیوں بدل لیا لہجہ دل دکھانے والوں نے
قدم اٹھے بھی نہیں اور سفر تمام ہوا
غضب ہے راہ کا اتنا بھی مختصر ہونا
……..
غم سے بہل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
درد میں ڈھل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
سایۂ وصل کب سے ہے آپ کا منتظر مگر
ہجر میں جل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
اپنے خلاف فیصلہ خود ہی لکھا ہے آپ نے
ہاتھ بھی مل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
وقت نے آرزو کی لو دیر ہوئی بجھا بھی دی
اب بھی پگھل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
دائرہ وار ہی تو ہیں عشق کے راستے تمام
راہ بدل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
اپنی تلاش کا سفر ختم بھی کیجئے کبھی
خواب میں چل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
……………