حسیں رخ پہ جو زلفیں ڈالی گئی ہیں سحر شام دونوں …
سحر شام دونوں ملا لی گئی ہیں
کہیں اس طرف مَےکدہ تو نہیں ہے
گھٹائیں ابھی کالی کالی گئی ہیں
سرِ حشر وہ میرے شکووں پہ بولے
کہاں کی یہ باتیں نکالی گئی ہیں
اب آسان سی ہو گئی ہے محبت
کہ پابندیاں سب اٹھا لی گئی ہیں
نہ کیوں روئیں قسمت پہ اہلِ گلستاں
دُعائیں غریبوں کی خالی گئی ہیں
محبت کی رُوداد تو ایک ہی ہے
مگر داستانیں بنا لی گئی ہیں
کِھلی چاندنی جگمگاتے ستارے
قمر ایسی راتیں بھی خالی گئی ہیں
استاد قمر جلالوی
از:-رشکِ قمر ص ۳۷
انتخاب
سفیدپوش