????????کشمیر__ایک نظم،ایک زاویہ!???????? “جنّت ہے میرے حسنِ …
“جنّت ہے میرے حسنِ تخیل کی انتہا
کشمیر اپنے حسن میں جنت نظیر ہے”
اِس خطّہء چنار کی باتیں بہت ہوئیں
دریا و کوہسار کی باتیں بہت ہوئیں
اِس سمت اِس چٹان سے چشمہ ابل پڑا
اُس سمت اُس پہاڑ سے دریا نکل پڑا
یہ دیکھتا ہے اس کے حسیں مَرغزار کو
وہ دیکھتا ہے سر بفلک کوہسار کو
تسلیم، جس نے جو بھی کہا ٹھیک ہی کہا
کشمیر کا جہان میں چرچا بہت رہا
ہر شے کا ذکر خوب مگر لوگ بھی تو ہیں !
اِس خاک داں میں خاک بہ سَر لوگ بھی تو ہیں
خوش فام منظروں میں کہیں لوگ کھو گئے
نظروں کے دائروں سے پرے لوگ ہو گئے
اِک آتشیں لکیر کِھنچی ، لوگ بَٹ گئے
دھرتی جڑی ھوئی ہے مگر لوگ کٹ گئے
قسمت کی ایک ضرب سے تقسیم ہو گئے
صدیوں سے ایک جسم تھے، دونیم ہو گئے
دو ہاتھیوں کی جنگ کا نقصان ہو گئے
یہ لوگ سبز گھاس کا میدان ہو گئے
اک کھیل خوگرانِ ستم کھیلتے رہے
اور لوگ بے قصور ستم جھیلتے رہے
ہر آن بے قرار ، جواں لوگ بھی تو ہیں
بے چین ، بے مراد ، یہاں لوگ بھی تو ہیں
دریاؤں کی زمیں ہے مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگ بھی تو ہیں
مانا بہت حسیں ہے مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگ بھی تو ہیں
کیا چاہتے ہیں لوگ یہ لوگوں سے پوچھیے
لوگوں کا ذکر کیجیے، لوگوں کا سوچیے
شہزاد نیّر
کلام بعد از کتاب
انتخاب
سفیدپوش
[ad_2]