ناول خدا کی بستی اور جانگلوس کے خالق شوکت صدیقی…
شوکت صدیقی
یوم وفات ۔۔۔ 18 دسمبر 2006 ۔ کراچی
شوکت صدیقی لکھنؤ میں پیدا ہوئے ۔ وہیں سے ایم ۔ اے کیا ۔ 1950 میں کراچی ہجرت کرکے مستقل سکونت اختیار کی ۔۔۔
کراچی میں انہوں نے بڑی تنگدستی میں زندگی کا آغاز کیا ۔۔ انہوں نے اپنی زندگی کا آغاز صحافت سے کیا اور ترقی پسند تحریک سے وابستہ ہوگئے ۔۔۔ روزنامہ مساوات کا اجراء کیا ۔۔۔
شوکت صدیقی کو اپنے اسی صحافتی زندگی میں کراچی کی انڈر ورلڈ ، عادی جرائم پیشہ ، بد معاشوں سے واسطہ پڑا ۔۔۔ یہی مشاہدہ انہیں ناول افسانے لکھنے کے کام آیا ۔۔۔۔۔
شوکت صدیقی کی ٹیکنیک کا مختصر جائزہ
1 ۔ شوکت صدیقی ادب برائے ادب کے قائل نہیں وہ ادب برائے زندگی کی ٹھوس حقیقت کو لکھتے ہیں ۔۔۔
2 ۔ شوکت صدیقی پکے سوشلسٹ تھے لیکن ان کی کہانیوں میں کوئی نعرے بازی انقلابی اکسانے والی بات نہیں ملے گی ۔۔۔
3 ۔ شوکت صدیقی کی زبان و بیان نہایت سادہ اور روز مرہ کی ہے ۔ ثقیل اردو نہیں لکھتے بلکہ عوامی زبان لکھتے ہیں ۔
4 ۔ شوکت صدیقی کہانی کو کہانی ہی رہنے دیتے ہیں جیسے اخباری خبر ہو ۔۔۔ اپنی طرف سے کوئی فلسفہ نظریہ گھمبیر بات نہیں لکھتے ۔۔۔
5 ۔ شوکت صدیقی کے کرداروں کی اکثریت جرائم پیشہ ، خود غرض ، لالچی ، سازشی ، دھوکے باز اور ظالم ہیں ۔۔۔۔
6 ۔ ایک بڑی دلچسپ بات ہے کہ شوکت صدیقی اپنی کہانیوں ناول میں پکے مجرمانہ ذہن کے ساتھ لکھتے ہیں ایسا لگتا ہے جیسے مصنف نہیں بلکہ کوئی جرائم پیشہ ہو ۔۔۔۔
7 – ان کی کہانیوں افسانوں میں انسانی نفسیات کا گہرا مشاہدہ ملتا ہے ، جو کردار ابھی نہایت شریف ہے وہ وقت پڑنے پر دھوکہ دے جائے گا ۔۔۔
8 ۔ شو کت صدیقی کی کہانیوں اور ناول کا اختتام یا
انجام بھی سفاکانہ حقیقت پسندی پر ہوتا ہے یعنی غریبوں مظلوموں کی شکست اور ظالموں طاقتور کی فتح ۔۔۔
شوکت صدیقی کی وجہ شہرت ان کا ناول خدا کی بستی ہے ۔ یہ ناول کراچی میں بسنے والے مہاجرین کے پس منظر میں لکھا اس گیا ہے ۔ اسی ناول سے ان کو عالمی شہرت حاصل ہوئی ۔۔۔۔ خدا کی بستی کو پاکستان ٹیلی وژن سے تین مرتبہ ڈرامائی تشکیل کرکے نشر کیا گیا ۔۔۔ خدا کی بستی سب سے زیادہ پڑھا جانے والا ناول ہے اس کے تقریباً 50 ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں اور دنیا کی 42 زبانوں میں تراجم ہوچکے ہیں ۔۔۔۔
شوکت صدیقی کا دوسرا بڑا ناول جانگلوس ہے ۔۔۔ جانگلوس کو پنجاب کی الف لیلیٰ بھی کہا جاتا ہے ۔۔۔ شوکت صدیقی نے جانگلوس 12 سال کی ریسرچ کرکے لکھا ۔۔ اس کو لکھنے کے لئے انہوں نے پنجابی ، سرائیکی سیکھی ۔ پرانے نقشوں اور پٹواریوں کی زمینوں کے رجسٹروں کا مطالعہ کیا اور دیبالپور منٹگمری ساہیوال میں رہائش اختیار کی ۔۔۔۔ اس ناول میں جاگیردارانہ نظام کی طبقاتی کشمکش کی سفاکی نظر آتی ہے ۔۔۔۔
ان کا تیسرا بڑا ناول چار دیواری ہے جو ان کے وطن لکھنؤ کے بیک گراؤنڈ میں لکھا گیا ہے ۔۔۔۔
شوکت صدیقی بنیادی طور پر ناول نگار ہیں ۔۔۔ ناول بہت مشکل صنف ہے اردو میں ناول بہت کم لکھے گئے ہیں ۔۔۔۔
شوکت صدیقی پر ان کی زندگی میں ہی کراچی یونیورسٹی میں P.hd ہوچکی تھی ۔۔۔۔
بشکریہ
ناول خدا کی بستی اور جانگلوس کے خالق شوکت صدیقی یوم وفات ۔۔۔ 18 دسمبر 2006 ۔ کراچی شوکت صدیقی لکھنؤ میں پیدا ہوئے …
Posted by Asif Jilani on Friday, December 15, 2017