( غیــر مطبــوعــہ ) اور کیا اہلِ سِــتم کاٹیں گے…
اور کیا اہلِ سِــتم کاٹیں گے
زہر بویا ہے تو سَــم کاٹیں گے
مزرع ِ اَرض بھی اپنی ہے مگر
کِشت ِ اَفلاک بھی ہم کاٹیں گے
اپنا غم ختم ہُوا ‘ شام ہُوئی
اب کسی اور کا غم کاٹیں گے
یہ جو فصــلیں ہیں گمانوں والی
ہم نے بوئی ہیں تو ہم کاٹیں گے
رُوز قدموں میں جو آ بیٹھتے ہیں
یہ تو میرے بھی قدم کاٹیں گے
کارِ ہستی سے نمٹ آئے ہیں ‘ اب
ســفَر ِ دشتِ عدم کاٹیں گے
( طــارِقؔ نعیــــم )