( غیــر مطبــوعــہ ) آپ کو کیا پکارتے رہے لوگ موم…
آپ کو کیا پکارتے رہے لوگ
موم آنکھوں سے جھاڑتے رہے لوگ
ہم کو لگتا رہا کہ کٹ رہے ہیں
یوں پتنگوں کو چھوڑتے رہے لوگ
ایک لمحے کو وہ نظر آیا
اور تا دیر سوچتے رہے لوگ
بات سے آدمی نکل آیا
روشنی پھر بھی ڈالتے رہے لوگ
اس کے کپڑوں پہ بن گئے بوسے
اِتنی شدّت سے دیکھتے رہے لوگ
اس نے دیوار میں قیام کیا
اور تصویر نوچتے رہے لوگ
اور وہ آدمی بھی ٹوٹ گیا
ٹوٹ کر جس کو جوڑتے رہے لوگ
جب وہ تصویر میں نہیں آیا
تو مصوّر کو کھینچتے رہے لوگ
اتنا خاموش بھی رہا ہوں میں
مجھ کو دیوار بولتے رہے لوگ
اُس نے جب دل نہیں اُٹھائے تو
پان کے پتّے پھینکتے رہے لوگ
وہ کسی دل میں آ کے لوٹ گیا
اور یہاں پھول ڈھونڈتے رہے لوگ
ایک دو لوگ قتل کرنے کے بعد
ایک دو ہاتھ چومتے رہے لوگ
آسماں پھیل کر بنا میدان
تو فرشتے اچھالتے رہے لوگ
ساری آوازیں ختم ہو گئی ہیں
اُس کو اتنا پکارتے رہے لوگ