امجد حیدرآبادی کی چند رباعیات …………………..
………………..
ہر چیز مسبب سبب سے مانگو
منت سے لجاجت سے ادب سے مانگو
کیوں غیر کے آگے ہاتھ پھلاتے ہو
گر بندے ہو رب کے تو رب سے مانگو
………..
اس سینے میں کائنات رکھ لی میں نے
کیا ذکر صفات ذات رکھ لی میں نے
ظالم سہی جاہل سہی، نادان سہی
سب کچھ سہی تیری بات رکھ لی میں نے
…………
نہ اب دور شباب باقی ہے
نہ اب دور شراب باقی ہے
ہو چکیں ختم لذتیں امجد
اب لذتوں کا عذاب باقی ہے
……………….
جب اپنی خطاؤں پر میں شرماتا ہوں
ایک خاص سرور قلب میں پاتا ہوں
توبہ کرتا ہوں جب گناہ سے امجد
پہلے سے زیادہ پاک ہو جاتا ہوں