#Zimmar نفسیات کے ایک پروفیسر نے ایک دفعہ ایک 50…
نفسیات کے ایک پروفیسر نے ایک دفعہ ایک 50 لوگوں کےگروپ کو ایک سیمینار میں ایک خوب صورت مشق کروای.
ہر ایک کو ایک غبارا دیا گیا، اور مارکر کا استعمال کرتے ہوئے اس پر اپنا نام لکھنے کو کہا گیا، سب نے اپنے نام لکھے.
اس کے بعد سارے غبارے ایک کمرے میں ڈال دئیے گئے،
اور سب کو دو منٹ کےاندر اندر اپنے نام کا غبارہ ڈھونڈنے کو کہا گیا، سب لوگ بدحواسی میں ادھر ادھر اپنے نام کا غبارا تلاش کرنے لگے، کچھ لوگوں کے نام والے غبارے دوسروں کے پاؤں کے نیچے آکر پھٹ گئے، مگر کوئی بھی اپنا مطلوبہ غبارا تلاش نہ کر سکا.
یہی مشق پھر سے دہرائ گئی اور ان سے کہا گیا کہاب آپ کوئی بھی غبارہ لیں اور اس کے نام والے شخص کو دے دیں،
فقط چند منٹوں میں سب لوگوں کے پاس اپنے نام والا غبارہ موجود تھا.
پروفیسر صاحب نے سب کو مخاطب کیا اور بولے، بالکل اسی طرح ہماری زندگی میں بھی ہمارے آس پاس بہت سے لوگوں کی خوشیاں ہمارے ارد گرد رہتی ہیں، ہم بدحواسی میں اپنی خوشیاں ڈھونڈھتے ہیں، اس افراتفری اور آپ دھڑاپی میں ہمیں پتا ہی نہیں چلتا ہم دوسروں کی خوشیاں اپنے پاؤں تلے کچلتے چلے جاتے ہیں، ہم لوگ یہ نہیں سمجھتے ہماری خوشیاں دوسروں کی خوشیوں سے وابستہ ہیں، دوسروں کو ان کی خوشیاں دے دیں تو ہمیں بآسانی ہماری خوشیاں مل سکتی ہیں، اور یہ ہی ہماری زندگی کا مقصد