اے لمحو! میں کیوں لمحہؑ ارزاں ہوں؟ بتاؤ! کس جاگتے …
کس جاگتے باطن کا میں امکاں ہوں؟ بتاؤ!
میں ایک کُھلے بابِ تصوّر کی رسائی
میں کس کے لئے اِس قدر آساں ہوں؟ بتاؤ!
کس لمس کی تحریر ہوں محرابِ ہوا پر؟
کس لفظ کا مفہومِ فراواں ہوں؟ بتاؤ!
کس منظرِ اثبات کے ہونٹوں کی دعا ہوں؟
کس چُپ کی میں آوازِ فراواں ہوں؟ بتاؤ!
میں سلسلہ در سلسلہ اک نامہٴ روشن
کس حرفِ بشارت کا دبستاں ہوں؟ بتاؤ!
کس بوسہٴ بیساختہ کا ہوں میں تقدّس؟
کس سینہء بے داغ کا ارماں ہوں؟ بتاؤ!
میں صبح کے نظّارہء اوّل کی خُنَک بُو
میں کس کا یہ سرمایہء ارزاں ہوں؟ بتاؤ!
(راجندر مچندا بانیؔ)
المرسل :-: ابوالحسن علی ندوی(بھٹکلی)
[ad_2]