( غیــر مطبــوعــہ ) کس رعونت سے کہہ رہے ہیں کیا …
کس رعونت سے کہہ رہے ہیں کیا
آپ جیسوں کے حوصلے ہیں کیا
دن میں دس بار دیکھتے ہو ہمیں
آئنے کی جگہ پڑے ہیں کیا
ڈوبتا جا رہا ہے دل میرا
اشک اندر کو چل پڑے ہیں کیا
یہ ستارے زمین پر کیسے
آپ کے ہاتھ سے گِرے ہیں کیا
روشنی بٹ گئی شعاعوں میں
ہاتھ چہرے کے سامنے ہیں کیا
رات دن یاد آ رہا ہوں میں
بھول کر یاد کر رہے ہیں کیا
زخم پر زخم لگ گیا کیسے
دوسری بار گر گئے ہیں کیا
دھڑکنیں تک سُنائی دیتی ہیں
لوگ اندر سے کھوکھلے ہیں کیا
زندگی سب سے قیمتی شے ہے
پھر یہ پانی کے بلبلے ہیں کیا
یاد کرنے سے بھی نہ یاد آئے
یوں کوئی بات بھولتے ہیں کیا
( اجـــملؔ فـــریـد )