مسجِد مندِر میخانے کوئ یہ مانے کوئ وہ مانے سب جانا…
سب جاناں ہیں تیرے کاشانے کوئ یہ مانے کوئ وہ مانے
اِک ہست کا تیرے قائل ہے اِنکار پہ کوئ مائل ہے
اصلیت لیکن تُو جانے کوئ یہ مانے کوئ وہ مانے
اِک خلق میں شامِل کرتا ہے اِک سب سے اکیلا کہتا ہے
ہیں دونوں تیرے مستانے کوئ یہ مانے کوئ وہ مانے
کہیں حُسن میں جلوہ فرما ہے کہیں آتِشِ عشق میں جلتا ہے
تُو کیا ہے کوئ کیا جانے کوئ یہ مانے کوئ وہ مانے
اِک مستِ الست ہے دیوانہ اِک دانا بِینا فرزانہ
اِک خُم سے بھرے دو پیمانے کوئ یہ مانے کوئ وہ مانے
یوں نام کو بُلبُل گُل پر ہے اور شمع پہ مائل پروانہ
ہیں ایک ہی جلوے کے دیوانے کوئ یہ مانے کوئ وہ مانے
حیرتؔ میں عالم سارا ہے کیا دِل میں بھید چُھپایا ہے
اِک بات ہے سو افسانے کوئ یہ مانے کوئ وہ مانے۔۔۔!
حیرتؔ شاہ وارثی