( غیــر مطبــوعــہ ) وہ میری ڈائری میں اَدھ لکھی …
وہ میری ڈائری میں اَدھ لکھی اِک نظم جیسا ہے
وہی اک نظم جو مجھ پر ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھے ہوئے اُتری
جسے لکھنے کی کوشش میں
ٹریفک وارڈن کے ہاتھ کا سِگنل تلک میں دیکھ نہ پائی !
وہ مجھ پر اِس طرح اُترا
کہ جیسے آنکھ پر پہلی کرن کا لمس کُھلتا ہے
اُدھوری نا مکمّل روشنی جیسا
سَــحَر کی تیرگی جیسا
کبھی وہ ملگجی ساعت کے پردوں سے نکل کر سامنے آئے
کبھی پورا کُھلے مجھ پر
کہ میری ڈائری میں اِک ادھوری نظم اب تک مُنہ چڑاتی ہے
( شـــازیہؔ مفتی )