فن پارہ یہ کِتابوں کی صف بہ صف جلِدیں کاغذوں کا ف…
یہ کِتابوں کی صف بہ صف جلِدیں
کاغذوں کا فُضُول اِستِعمال
روشنائی کا شاندار اِسراف
سیدھے سیدھے سے کُچھ سیہ دھبّے
جِن کی توجیہہ آج تک نہ ہُوئی
چند خوش ذوق کم نصیبوں نے
بسر اوقات کے لیے شاید
یہ لکیریں بکھیر ڈالی ہیں
کِتنی ہی بےقُصُور نسلوں نے
اِن کو پڑھنے کے جُرم میں تا عُمر
لے کے کشکول عِلم و حِکمت و فن
کُو بہ کُو جاں کی بھیک مانگی ہے
آہ یہ وقت کا عذابِ الیم
وقت خلّاق بےشعُور قدیم
ساری تعریفیں اُن اندھیروں کی
جِن میں پَرتَو نہ کوئی پرچھائی
آہ یہ زِندگی کی تنہائی
سوچنا اور سوچتے رہنا
چند معصُوم پاگلوں کی سزا
آج مَیں نے بھی سوچ رکھا ہے
وقت سے اِنتِقام لینے کو
یونہی تاشام سادے کاغذ پر
ٹیڑھے ٹیڑھے خطُوط کھینچے جائیں۔۔۔!
جونؔ ایلیا