یہاں کھڑے ہو کر تجھ سے انبیاء دعا مانگا کرتے تھے۔ …
کیوں مجھے اس قدر بے بس کر دیا ہے کہ مجھے اپنے وجود پر بھی کوئی اختیار نہیں رہا میں وہ بشر ہوں جسے تو نے ان تمام کمزوریوں کے ساتھ بنایا ہے وہ بشر ہوں جسے تیرے سوا کوئی راستہ دیکھانے والا نہیں۔ اور وہ عورت میری زندگی کہ ھر رستے پہ کھڑی ہے۔۔
مجھے کہیں جانے کہیں پہنچنے نہیں دے رہی۔ یا تو اس کی محبت کو اس طرح میرے دل سے نکال دے کہ مجھے کبھی اس کا خیال ہی نہ آئے۔ یا پھر اسے مجھے دے دے۔ وہ نہیں ملے گی تو میں ساری زندگی اس کے لیے روتا رہوں گا۔ وہ مل جائے تو تیرے علاوہ کسی اور کے لیے آنسو نہیں بہاؤں سکوں گا۔ میرے آنسو خالص ہونے دے۔ میری محبت کو خالص ہونے دے۔
(اقتباس: عمیرہ احمد کے ناول “پیر کامل” سے)