فضا نورد بادل . میں سایۂ نخل میں کھڑا تھا …
.
میں سایۂ نخل میں کھڑا تھا
جب ایک فضا نورد بادل
لہراتا ہُوا نظر پڑا تھا
.
یوں قلب و جگر سے آگ اُٹھی
برسوں کی طویل تشنہ کامی
یکلخت ہی جیسے جاگ اُٹھی
.
پل بھر میں بدن دہک رہا تھا
میں سایۂ نخل سے نکل کر
بادل کی طرف لپک رہا تھا
.
بادل تھا سمندروں کا پیاسا
یہ اس کا کرم کے چند لمحے
وہ مجھ کو بھی دے گیا دلاسا
.
دل پر لئے داغِ نا مرادی
چاہا کہ پلٹ چلوں ادھر ہی
جس سمت سے درد نے صدا دی
.
دیکھا تو رُت بھی جا چکی تھی
مایوس کن انتظار کی دھوپ
اس نخلِ وفا کو کھا چکی تھی
.
احمد فراز
[ad_2]