لوح ِ مزار کے اشعار …………… زندگی کیا ہے ع…
……………
زندگی کیا ہے عناصر میں ظہورِ ترتیب
موت کیا ہے انہی اجزاءکا پریشاں ہونا
….
اور ہادی مچھلی شہری کے لوح مزار کے لئے خود ان کے اپنے لکھے ہوئے شعر
اک کھلونا ٹوٹتے جس کو نہیں لگتی ہے دیر
زندگی کیا ہے فقط ترکیبِ آب و گلِ کی بات
عہدِپیری تک تھیں جتنی منزلیں سب آگئیں
رہ گئی ہے اب تو ہادی آخری منزل کی بات
…….
اور حفیظ ہوشیار پوری کی قبر کا کتبہ ہے:
سوئیں گے حشر تک کہ سبکدوش ہو گئے
بارِ امانتِ غم ہستی اُتار کے
……
قیس سہارنپوری :
اے قیس میری قبر کسی کی عطا نہیں
دے کر متاعِ زیست ملا ہے یہ گھر مجھے