میرا کسی بات پر اپنے والد سے ایسا اختلاف ہوا کہ ہم…
بستر پر گر کر ہونے والی اس بحث پر ایسا دماغ الجھا کہ نیند ہی اڑ گئی صبح اٹھ کر یونیورسٹی گیا تو بھی دماغ کل والے واقعے میں اٹکا رہا ، ندامت اور خجالت کے مارے دوپہر تک صبر جواب دے گیا .. میں نے موبائل نکالا اور بابا کو یوں پیغام بھیجا ..
” میں نے کہاوت سن رکھی ہے کہ پاؤں کا تلوا پاؤں کے اوپر کے تلوے سے زیادہ نرم ہوتا ہے ، گهر آرہا ہوں ‘ قدم بوسی کرنے کی اجازت دیجئے گا تاکہ کہاوت کی تصدیق ہوسکے ”
میں جب گهر پہنچا بابا صحن میں کھڑے میرا ہی انتظار کر رہے تھے نم آلود آنکھوں سے گلے لگایا اور کہا :-
.
.
قدم بوسی کی تو میں اجازت نہیں دیتا تاہم کہاوت سچی ہے کیونکہ جب تم چھوٹے سے تھے تو میں خود تیرے قدم چوما کرتا تھا تو مجھے پاؤں کے تلوے اوپر والے حصّے سے زیادہ نرم لگتے تھے .. یہ سن کر رونے کی باری اب میری تھی
(منقول)
بشکریہ جناب انجم سلیمی صاحب
المرسل :-: ابوالحسن علی ندوی(بھٹکلی)
[ad_2]