وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے ، اور جس کو دانا…
اس نعمت کے کئی نام ہیں – اہل شہادت کو حکمت ملی تو جنوں کہلائی –
اہل احسان کو ملی تو خیر کثیر کہلائی –
اہل جمال تک پہنچی تو حسن بن گئی –
یہ تینوں گروہ اس نقطے پر آ کر مل جاتے ہیں اور پھر یہ پہچان دشوار ہو جاتی ہے کہ کون کس گروہ سے تعلق رکھتا ہے –
اس منزل پر پہنچ کر تخصیص کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، کیونکہ صفت سب کی ایک ہی ہوتی ہے اگرچہ اظہار کی صورت مختلف ہوتی ہے –
اس صفت کو صوفی نے تجلی کہا –
اور شاعر نے عکس رخ یار –
یہ عکس حضرت لوط کے حکم و علم اور طالوت کے علم و جسم میں نظر آتا ہے –
یہ عکس حضرت داؤد اور حضرت سلیمان پر اس وقت پڑا جب وہ ایک کھیتی کا مقدمہ فیصل کرنے لگے –
ترجمہ : ( اور ہم ان کے فیصلے کے وقت موجود تھے )
یہی عکس بیت الرضوان کے وقت اس طرح جلوہ گر ہوا
ترجمہ : ( خدا کا ہاتھ ان کے ہاتھ پر ہے )
خدا کا ہاتھ ، ہاتھ میں آجائے تو انسان اپنی ذات کے درجہ کمال تک پہنچ جاتا ہے – اس درجے تک پہنچے ہوئے لوگ مومن ہوتے ہیں –
اور ان کا بیان اقبال نے یوں کیا ہے
ہاتھ ہے الله کا ، بندہ مومن کا ہاتھ
…..
از مختار مسعود آواز دوست صفحہ ٥١