جانے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں یہ آنکھیں مجھ میں راکھ ک…
راکھ کے ڈھیر میں، شعلہ ہے نہ چنگاری ہے
اب نہ وہ پیار، نہ اس پیار کی یادیں باقی
آگ یوں دل میں لگی کچھ نہ رہا، کچھ نہ بچا
جس کی تصویر نگاہوںمیں لیئے بیٹھی ہو
میں وہ دلدار نہیں، اس کی ہوں خاموش چتا
زندگی ہنس کے گذرتی تو بہت اچھا تھا
خیر ہنس کے نہ سہی، رو کے گذر جائے گی
راکھ برباد محبت کی بچا رکھی ہے
بار بار اس کو جو چھیڑا تو بکھر جائے گی
جانے کیا ڈھونڈتی رہتی ہیں
آرزو جرمِ وفا، جرم تمنا ہے گناہ
یہ وہ دنیا ہے جہاں پیار نہیں ہوسکتا
کیسے بازار کا دستور تمہیں سمجھاؤں
بک گیا جو وہ خریدار نہیں ہو سکتا
کیفی اعظمی